آگئے مژدہ شفاعت کے

آگئے مژدہ شفاعت کے سنانے والے
نارِ دوزخ سے غلاموں کو بچانے والے
ہے مقدر میں بلندی ہی اپنے
ہم تو ہیں قدموں میں سر ان کے جھکانے والے
کر کے احسان جتانا یہ نہیں شان ان کی
اور کوئی ہوں گے وہ احسان جتانے والے
مر کے پہنچے جو لحد میں تو نکیروں نے کہا
مرحبا نعت شاہِ دین کی سنانے والے
تو جلا سکتی نہیں سن لے جہنم ہم کو
ہم تو ہیں جشنِ ولادت کے منانے والے
کاش! سرکار سے سر ِ حشر
کہیں مجھ سے عبید آجا دامن میں میری نعت سنانے والے