اے شافع ِ امم شہِ ذی جاہ لے خبر

اے شافع ِ امم شہِ ذی جاہ لے خبر
لِلّٰہ لے خبر مری لِلّٰہ لے خبر

دریا کا جوش، ناؤ نہ بیڑا نہ ناخدا
میں ڈوبا، تُو کہاں ہے مرے شاہ لے خبر

منزل کڑی ہے رات اندھیری میں نابلد
اے خضر لے خبر مری اے ماہ لے خبر

پہنچے پہنچنے والے تو منزل مگر شہا
ان کی جو تھک کے بیٹھے سرِ راہ لے خبر

جنگل درندوں کا ہے میں بے یار شب قریب
گھیرے ہیں چار سمت سے بدخواہ لے خبر

منزل نئی عزیر جُدا لوگ ناشناس
ٹوٹا ہے کوہِ غم میں پرِ کاہ لے خبر

وہ سختیاں سوال کی وہ صورتیں مہیب
اے غمزدوں کے حال سے آگا ہ لے خبر

مجر م کو بارگاہِ عدالت میں لائے ہیں
تکتا ہے بے کسی میں تری راہ لے خبر

اہل ِ عمل کو ان کے عمل کا م آئیں گے
میرا ہے کون تیرے سِوا آہ لے خبر

پُر خار راہ برہنہ پاتِشنہ آب دور
مَولٰی پڑی ہے آفتِ جانکاہ لے خبر

باہر زبانیں پیاس سے ہیں آفتاب گرم
کوثر کے شاہ کثّر اللہ لے خبر

ما نا کہ سخت مجرم و ناکارہ ہے رضا
تیرا ہی تو ہے بندۂ درگاہ لے خبر