کچھ رہے یا نہ رہے مجھ بے اثر کے سامنے
گمبد خضراء رہے میری نظر کے سامنے

گاہے بہ گاہے جو کفالت کر رہا ہے خود میری
اور کیا مانگوں بھلا اُس چارہ گر کے سامنے

دیکھی کچھ دنیا بھی ہم نے گھوم کر لیکن جناب
سب سفر بے کیف ہیں، طیبہ کے سفر کے سامنے

یا نبی ! ہم کو عطا کر اتنی شَہِی چند روز
ہم کہیں کہ گھر لیا ہے تیرے گھر کے سامنے

جو درود پاک پڑھ کر یا د کرتے ہیں انہیں
جاتی ہے ان کی خبر خیر البشر کے سامنے

مدعا عاؔبد خد ا نے اس کا پورا کر دیا
جو برستی آنکھ دیکھی ان کے در کے سامنے

شاعر :عابد بریلوی

No comments yet

جشن ِ آمد رسول اللہ ہی اللہ
بی بی آمنہ کے پھول اللہ ہی اللہ

جب کہ سرکار تشریف لانے لگے
حوروں غلماں بھی خوشیاں منانے لگے

ہر طرف نور کی روشنی چھا گئی
مصطفٰے کیا ملے زندگی مل گئی

اۓ حلیمہ تیری گود میں آ گئے
دونوں عالم کے رسول

چہرۂ مصطفٰے جب دکھا یا گیا
جھک گئے تارے اور چاند شرماگیا

آمنہ دیکھ کر مسکرانے لگیں
حوّا مریم بھی خوشیاں منانے لگیں

آمنہ بی بی سب سے کہنے لگیں
دعا ہو گئی قبول اللہ ہی اللہ

شادیانے خوشی کے بجائے گئے
شادی کے نغمے سب کو سنائے گئے

ہر طرف شورِ صَلِّ عَلٰی ہو گیا
آج پیدا حبیبِ خدا ہو گیا

تو جبریل نے بھی یہ اعلان کیا
یہ خدا کے ہیں رسول اللہ ہی اللہ

نور کی تن گئیں چادریں چار سو
حوروں غلماں کی پوری ہوئی آرزو

مصطفٰے مجتبیٰ شاہِ کون و مکاں
رب کی سرکار جب ہو گئے رو برو

پھر خدا نے کہا میرے محبوب تم
ہو رسولوں کے رسول اللہ ہی اللہ

فرش سے عرش تک نور کا ہے سما
لائے شریف دنیا میں خیر الورٰی

ایسے اُمت کی قسمت سنورنے لگی
بارشیں رحمت کی برسنے لگیں

اۓ حلیمہ! تیری لوریوں کے لیے
رب کے آگئے رسول اللہ ہی اللہ

ان کا سایہ زمیں پر نہ پایا گیا
نور سے نور دیکھو جُدا نہ ہوا

ہم کو عاؔبد نبی پر بڑا ناز ہے
کیا بھلا میرے آقا کا انداز ہے

جس نے رُخ پر مَلی وہ شِفا پا گیا
خاکِ طیبہ تیری دُھول اللہ ہی اللہ

شاعر :عابد بریلوی

No comments yet