ہو کرم سرکار اب تو ہو گئے ہیں غم بیشمار
جان و دل تم پر فیدا اۓ دہ جہاں کے تاجدار
میں اکیلا اور مسائل زندگی کے بیشمار
آپ ہی کچھ کیجیے نہ اے ٔ شاہ ِ عالی وقار
یاد عطا ہے طواف ِ خانہ ٔ کعبہ مجھے
اور لپٹنا ملتزم سے والہانہ بار بار
سنگ ِ اسود چوم کر ملتا مجھے کیف و سُرور
چین پاتا دیکھ کر دل مستجاب و متجار
گمبد ِ خضریٰ کے جلوے اور وہ افطاریاں
یاد آتیں ہیں رمضان ِ طیبہ کی بہار
یا رسول اللہ ﷺ سن لیجیے میری فریاد کو
کون ہے جو کہ سنے تیرے سوا میری پکار
غم زدہ یوں نہ ہوا ہوتا عبید قادری
اس برس بھی دیکھتا گر سبز گمبد کی بھار

شاعر :محمد اویس عبید رضا قادری

No comments yet

کیوں کر نہ میرے دل میں ہو اُلفت رسول کی
جنت میں لے کے جائے گی چاہت رسول کی

بگڑی بھی بنائیں گے در پر بھی بلائیں گے
گھبراؤ نہ دیوانو ! سرکار بلائیں گے

چلتا ہوں میں بھی قافلے والو! رُکو ذر ا
ملنے دو بس مجھے بھی اجازت رسول کی

کیا سبز سبز گنبد کا خوب نظارا ہے
کس قدر سوہانہ ہے کیسا کیسا پیارا

سر کار نے بلا کے مدینہ دکھا دیا
ہو گی مجھے نصیب شفاعت رسول کی
ان آنکھوں کا پردہ ہی کوئی مصرف نہیں ہے
اۓ ! سرکار تمہارا رُخ زیبا نظر آئے

یا ر ب ! دکھا دے آج کی شب جلوۂ حبیب
اِک بار تو عطا ہو زیارت رسول کی

قبر میں سرکار آئیں تو میں قدموں میں گروں
گر فرشتے بھی اُٹھائیں ان سے میں یوں کہوں

اب تو پائے ناز سے میں اۓ فرشتو! کیوں اُٹھوں
مر کے پہنچا ہوں یہاں اس دلرُبا کے واسطے

تڑپا کے ان کے قدموں میں مجھ کو گرا دے شوق
جس وقت ہو لحد میں زیارت رسول کی

حشر میں اِک نیک کام تکتے پھرتے ہیں عدو
آفتوں میں چھوڑ گئے ان کا سہارا لیکر

دامن میں ان کے لے لو پناہ آج منکرو!
مہنگی پڑے گی ورنہ عداوت رسول کی

پوچھیں گے جو دینِ ایماں نکیرین قبر میں
اُس وقت میرے لب پہ ہو مدحت رسول کی

تو ہے غلام ان کا عبیؔد رضا تیرے
محشر میں ہو گی ساتھ حمایت رسول کی

شاعر :محمد اویس عبید رضا قادری

No comments yet

یا رسول اللہ یا حبیب اللہ
صَلّٰی علیک یا رسول اللہ
وسلَّم علیک یا رسول اللہ
اَھۡلاً وَّ سَھۡلًا مرحبا یا رسول اللہ
چاروں طرف نور چھایا آقا کا میلاد آیا
خوشیوں کا پیغام لا یا آقا کا میلاد آیا

شمس و قمراور تارے کیوں نہ ہوں خوش آج سارے
اُ ن سے ہی تو نور پایا آقا کا میلاد آیا

خوشیاں مناتے ہیں وہی دھومیں مچاتے ہیں وہی
جن پر ہوا ان کا سایہ آقا کا میلاد آیا

ہے شاد ہر ایک مسلماںکرتا ہے گھر گھر میں چراغاں
گلیوں کو بھی جگمگایا آقا کا میلاد آیا

مختارِ کُل مانے جو انہیں نوری بشر جانیں جو انہیں
نعرہ اسی نے لگایا آقا کا میلاد آیا

جوآج محفل میں آئے من کی مرادیں وہ پائے
سب پر کرم ہو خدایا آقا کا میلاد آیا

غوث الورٰی اور داتا نے میرے رضا اور خواجہ نے
سب نے ہے دن یہ منایا آقا کا میلاد آیا

نعتِ نبی تم سناؤ عشقِ نبی کو بڑھا ؤ
ہم کو رضانے سکھایا آقا کا میلاد آیا

جس کو شجر جانتے ہیں کہنا حجر مانتے ہیں
ایسا نبی ہم نے ہے پایا آقا کا میلا د آیا

دل جگمگانے لگے ہیں سب مسکرانے لگے ہیں
اِک کیف سا آج چھایا آقا کا میلاد آیا

کر اۓ ٔ عبید ان کی مدحت تجھ پر ہو خدا کی رحمت
تو نے مقدر یہ پا یا آقا کا میلاد آیا

شاعر :محمد اویس عبید رضا قادری

No comments yet