• Slide 1
  • Slide 2

وہ راضی ہے تو پھر اہلِ جفا سے کچھ نہیں ہوگا
کسی ظالم کے جبرِ ناروا سے کچھ نہیں ہوگا
تُو وہ بیمار ہے جس کی شفا مکے میں لکّھی ہے
کہ اس تبدیلی ٔآب و ہوا سے کچھ نہیں ہوگا
مسیحا ایک ہے تیرا مدینے میں جو رہتا ہے
یہ سب قاتل ہیں اب ان کی دوا سے کچھ نہیں ہوگا
ترا معبود کیا پتھر کا بُت ہے ہل نہیں سکتا
وہ کافر ہیں جو کہتے ہیں خدا سے کچھ نہیں ہوگا
چراغِ دل جلا اور پھر اُسے طوفان میں رکھ دے
خدا ہر شے پہ قادر ہے ہوا سے کچھ نہیں ہوگا
بہت اصحابِ فیل آئے جو باقی ہیں وہ آجائیں
یہی کعبہ رہے گا ابرھا سے کچھ نہیں ہوگا