ہے ذکرِ سرورِ سدا جہاں میں رفیق

ہے ذکرِ سرورِ سدا جہاں میں رفیق
یہی رہا ہے ہر اِک مشکل امتحان میں رفیق

اگر حضور ﷺنہ ہوتے تو ہم غریبوں پر
نہ اِس جہاں میں کوئی تھا نہ اُس جہاں میں رفیق

ہمیں تو حشر میں خورشید نے بھی ٹھنڈک دی
کہ تھی رسول کی رحمت جو درمیاں میں رفیق

کہاں کہاں میرے آقا نے گھر بنایا تھا
رہے وہ بن کے ہر ایک قلب دشمنان میں رفیق

بھنور ہو ، مو ج ہو ، طوفاں ہو ، پھر بھی ذکرِ نبی
غم و الم کے رہا بحرِ بیکراں میں رفیق

بلند کیوں نہ ہو اشعار کا مِرے رتبہ
میرے سخن کے ہیں ، وہ کوچۂ زباں میں رفیق

ادیبؔ ، نعت کا ہر لفظ ہے دُرِّ نایاب
دُرِّ یتیم کا احسان ہے درمیاں میں رفیق