حجّت کے لیے حشر میں ہوگی یہ دلیل

حجّت کے لیے حشر میں ہوگی یہ دلیل
ہر شے کو عطا ہوگی بشر کی صورت
اللہ کی یہ شکل کے خورشید ِ جلال
اللہ کا قرآن ، عمر کی صورت

دین ِ حق کی سر بلندی میں نبوّت کی طلب
بارگاہِ ربّ العزّت میں ہوا ہو جس پہ صاد
ساری دنیا ہے شہنشہاہِ دو عالم کی مُرید
اور عمر خود ہیں شہنشاہِ دو عالم کی مُراد

صف میں جو گُھس پڑے وہ لیے تیغِ شعلہ ور
سر کافروں کے دوش پہ آئے نہ پھر نظر
ہیبت سے ان کی دن میں نکلتے نہ تھے عدو
راتوں کو خواب میں بھی پُکاریں عمر عمر

لڑنے میں یوں تو ایک سے ایک بے مثال ہے
پھر بھی دلوں میں خوف عمر کا یہ حال ہے
ہیں ماہر ان حرب کے باہم یہ مشورے
خطّاب کے پسر سے لڑائی محال ہے