عشق جس کو بھی مصطفٰےسے ہے

عشق جس کو بھی مصطفٰےسے ہے
بس وہی آشنا خدا سے ہے

صرف اتنا ہی جانتا ہوں میں
میری پہچان مصطفٰےسے ہے

وجہِ تخلیقِ کائنات ہیں آپ
زندگی آپ کی عطا سے ہے

دَہر میں اس کو کیا کمی جس کا
رَابِطہ شہہِ دو سَرا سے ہے

وہ در ِمصطفٰے پہ جھک جائے
خوف جس کو کسی سزا سے ہے

ان کا مؔنظور سے ہے ربط یہی
جو سخی کا کسی گدا سے ہے