خِرَدْ سے کہہ دو کہ سر جھکالے! گماں سے گزرے گزرنے والے

خِرَدْ سے کہہ دو کہ سر جھکالے! گماں سے گزرے گزرنے والے
پڑے ہیں یاں خود جِہَت کو لالے کِسے بتائے کدھر گئے تھے؟
سراغ ِاَین و متٰی کہاں تھا نشان کَیْفَ وَ الیٰ کہاں تھا؟
نہ کوئی راہی نہ کوئی ساتھی نہ سنگِ منزل نہ مرحلے تھے!؟
اُدھر سے پَیہم تقاضے آنا اِدھر تھا مشکل قدم بڑھانا
جَلال و ہَیبت کا سامنا تھا جَمال و رَحمت اُبھارتے تھے
بڑھے تو لیکن جھجکتے ڈرتے، حیا سے جھکتے ادب سے رکتے
جو قرب اُنہیں کی رَوِش پہ رکھتے تو لاکھوں منزل کے فاصلے تھے
پر اِن کا بڑھنا تو نام کو تھا حقیقتہً فعل تھا اُدھر کا
تنزّلوں میں ترقی افزا َدنَا تَدَلّٰی کے سلسلے تھے
ہوا آخر کہ ایک بجرا تَموّجِ بَحر ِہُو میں ابھرا
دَنَا کی گودی میں ان کو لے کر فنا کے لنگر اٹھادیے تھے
Qaseeda-e-me’raaj/9


Warning: Use of undefined constant php - assumed 'php' (this will throw an Error in a future version of PHP) in /home/kalamdb/public_html/wp-content/themes/bulletin/urdu-single.php on line 46