میں تو پنجتن کا غلام ہوں

میں تو پنجتن کا غلام ہوں میں غلام ابنِ غلام ہوں
مجھے عشق ہے تو خدا سے ہے ، مجھے عشق ہے تو رسول سے
یہ کرم ہے زہرہ بتول کا، میرے منہ سے آئے مہک سدا
جو میں نام لوں تیرا جھوم کے
مجھے عشق سروُ وسمن سے ہے ، مجھے عشق سارے چمن سے ہے ، مجھے عشق ان کے چمن سے ہے
مجھے عشق ان کی گلی سے ہے ، مجھے عشق ہے تو علی سے ہے ، مجھے عشق ہے تو حسن سے ہے مجھے عشق ہے تو حسین سے ، مجھے عشق شاہِ زمن سے ہے،مجھے ان کے وطن سے ہے
میں تو پنجتن کا غلام ہوں،میں غلام ابنِ غلام ہوں
ہوا کیسے تن سے وہ سر جدا، جہاں عشق ہو وہیں کربلا
میری بات اُن ہی کی بات ہے ، میرے سامنے وہ ہی ذات ہے
وہ ہی جن کو شیرِخدا کہیں، جنہیں بابِ صلِّ علیٰ کہیں
وہی جن کو آل ِ نبی کہیں ، وہی جن کو ذات ِ علی کہیں
وہی پختہ ہیں میں تو خام ہوں
میں تو پنجتن کا غلام ہوں ، میں غلام ابنِ غلام ہوں
میں قمر ہوں شاعر بے نوا میری حیثیت ہی بھلا ہے کیا
وہ ہیں بادشاہوں کے بادشاہ میں ہوں ان کے در کا بس اِک گدا
میرا پنجتن سے ہے واسط میرا نسبتوں کا ہے سلسلہ
میں فقیرِ خیرالانام ہوں میں تو پنجتن کا غلام ہوں میں غلام ابنِ غلام ہوں