منگتوں پہ نظر یا گنج شکر آباد رہے تیرا

منگتوں پہ نظر یا گنج شکر آباد رہے تیرا، پاکپتن
اۓ خواجہ قطب کے نورِ نظر آباد رہے تیرا پاکپتن

تری دید کو اپنی عید کہیں، سب تجھ کو فرید فرید کہیں
دیتے ہیں صدا خواجہ کلیر آباد رہے تیرا پاک پتن

یوں بابا تری بارات سجی، پیچھے ہیں ولی آگے ہیں نبی
نبیوں کے نبی بھی تیرے گھر آباد رہے تیرا پاکپتن

سہرے کی رنگت اجمیری، ہیں نور کے تارے ہجویری
مخدوم و نظام پڑھیں مل کر آباد رہے تیرا پاک پتن

میں کیوں نہ فرید فرید کہوں، میں کیوں نہ تری چوکھٹ چوموں
ہے در تیرا جنت کا گھر آباد رہے تیرا پاکپتن

ہو خیر غریب نوازی کی، بھرو جھولی غریب نیازی کی
ہو تی ہے یہیں منگتوں کی گزر آباد رہے تیرا پاکپتن