رس بہ فریاد یا شہۂ بغداد

رس بہ فریاد یا شہۂ بغداد
وقت امداد یا شہۂ بغداد

تیرے در کے غلام حاضر ہیں
سن لے فریاد یا شہۂ بغداد

اک نگاہِ کرم کے طالب ہیں
دل ہو آباد یا شہۂ بغداد

مشکلیں دور ہوگئیں ساری
جب کیا یاد یا شہۂ بغداد

مجھ کو ہر دل میں نظر آتا ہے
تو ہی آباد یا شہۂ بغداد

تیرے در کا فقیر ہے محمود
کردے اب شاد یا شہۂ بغداد