شاہِ مدینہ

شاہِ مدینہ ، شاہِ مدینہ
طیبہ کے والی
سارے نبی تیرے در کے سوالی
شاہِ مدینہ ، شاہِ مدینہ

تیرے لیے ہی دنیا بنی ہے
نیلے فلک کی چادر تنی ہے
تو اگر نہ ہوتا دنیا تھی خالی

جلوے ہیں سارے تیرے ہی دم سے
آباد عالم تیرے ہی کر م سے
باقی ہر ایک شے ہے نقش ِ خیالی

تو نے جہاں کی محفل سجائی
تاریکیوں میں شمع جلائی
کند ھے پہ تیرے کملی ہے کالی

مذہب ہے تیرا سب کی بھلائی
مسلک ہے تیرا مشکل کشائی
دیکھ ا پنی اُمت کی خستہ حالی

ہے نور تیرا شمس و قمر میں
تیرے لبوں کی لالی سحر میں
پھولوں نے تیری خوشبو چرا لی

کعبہ کا کعبہ تیرا ہی گھر ہے
تیرے کرم پہ سب کی نظر ہے
دکھلا دے ہم کو در بار ِ عالی

ہیں آپ دکھیوں کے آقا سہارے
تاج شفا عت ہے سر پہ تمہارے
ہم کو عطا ہو روضے کی جالی