شمس الضّحٰی پر لاکھوں سلام

شمس الضّحٰی پر لاکھوں سلام
بدر الدّجٰی پر لاکھوں سلام

اعلیٰ تیرا مقام سب انبیاء کا تو ہے امام
کل اولیاء تیرے غلام شمس الضّحیٰ پر لاکھوں سلام

ہے حکمرانی کس شان سے قائم ہے تیرے فیضان سے
دُنیا و دین کا سارا نظام شمسُ الضّحٰی پر لاکھوں سلام

ہر رُخ سے ایمان ہے سُرخرو ظاہر بھی تو ہے باطن بھی تو
دل میں درود اور لب پر سلام شمس الضّحیٰ پر لاکھوں سلام

تیری عطا کی کیا بات ہے ابرِ کرم کی برسات ہے
ردِّ بلا ہے تیرا ہی نام شمس الضّحیٰ پر لاکھوں سلام

سب پل رہے ہیں در سے تیرے سب پارہے ہیں گھر سے تیرے
اس میں نہیں ہے کوئی کلام شمس الضّحیٰ پر لاکھوں سلام

اتنا کرم تو فرمائیے روضے پہ سب کو بلوائیے
حاضر یہاں ہیں جتنے غلام شمس الضّحیٰ پر لاکھوں سلام

انجم کے آقا انجم ہی کیا تیرے بھکاری تیرے گدا
سارے خواص اور سارے عوام شمس الضّحیٰ پر لاکھوں سلام