ترے فیضانِ بے حد سے کسے انکار ہے وارث

ترے فیضانِ بے حد سے کسے انکار ہے وارث
کہ ہم جیسے غریبوں کا تو ہی غمخوار ہے وارث

مری کشتی ہے طوفانِ حوادث کے تھپیڑوں میں
اب ایسے وقت میں تیری مدد درکار ہے وارث

ادب ہے مانع اظہار ورنہ صاف کہہ دیتا
کہ دیدارِ محمدﷺ آپ کا دیدار ہے وارث

حریم ناز سے باہر کسی دن زحمت جلوہ
کہ مدت سے زمانہ طالب دیدار ہے وارث

جو یوں ممکن نہیں تو خواب ہی میں عید نظارہ
کہ عنبر بھی تمہارا طالب دیدار ہے وارث