اتار کر ان کے رخ کا صدقہ یہ نور کا بٹ رہا تھا باڑا

اتار کر ان کے رخ کا صدقہ یہ نور کا بٹ رہا تھا باڑا
کہ چاند سورج مچل مچل کر جبیں کی خیرات مانگتے تھے
وہی تو اب تک چھلک رہا ہے وہی تو جَو بن ٹپک رہا ہے
نہانے میں جو گرا تھا پانی کٹورے تاروں نے بھر لیے تھے
بچا جو تلوؤں کا ان کے دھوون بنا وہ جنّت کا رنگ و روغن
جنہوں نے دولہا کا پائی اُترن وہ پھول گلزارِ نور کے تھے
خبر یہ تحویلِ مہر کی تھی کہ رُت سہانی گھڑی پھرے گی
وہاں کی پوشاک زیبِ تن کی یہاں کا جوڑا بڑھا چکے تھے
تجلی حق کا سہرا سَر پر صَلوٰۃ و تسلیم کی نچھاور
دو رُویہ قدسی پرے جما کر کھڑے سلامی کے واسطے تھے
جو ہم بھی واں ہوتے خاکِ گلشن لپٹ کے قدموں سے لیتے اُترن
مگر کریں کیا نصیب میں تو یہ نامرادی کے دن لکھے تھے
Qaseeda Me’raaj Part/4


Warning: Use of undefined constant php - assumed 'php' (this will throw an Error in a future version of PHP) in /home/kalamdb/public_html/wp-content/themes/bulletin/urdu-single.php on line 46