یاں شبہ شبیہ کا گزرنا کیسا !

یاں شبہ شبیہ کا گزرنا کیسا !
بے مثل کی تمثال سنور نا کیسا

ان کا متعَلق ہے ترقی پہ مُدام
تصویر کا پھر کہیے اترنا کیسا