عمل کا ہو جذبہ عطا یا الٰہی

عمل کا ہو جذبہ عطا یا الٰہی
گُناہوں سے مجھ کو بچا یا الٰہی
میں پانچوں نَمازیں پڑھوں با جماعت
ہو توفیق ایسی عطا یا الٰہی

میں پڑھتا رہوں سنّتیں، وَقت ہی پر
ہوں سارے نوافِل ادا یا الٰہی

دے شوقِ تلاوت دے ذَوقِ عبادت
رہوں باوُضو میں سدا یا الٰہی

ہمیشہ نگاہوں کو اپنی جھکا کر
کروں خاشِعانہ دُعا یا الٰہی

نہ “نیکی کی دعوت” میں سُستی ہو مجھ سے
بنا شائقِ قافِلہ یا الٰہی

سعادت ملے درسِ “فیضانِ سُنّت”
کی روزانہ دو مرتبہ یا الٰہی

میں مِٹّی کے سادہ برتن میں کھاؤں
چٹائی کا ہو بسترا یا الٰہی

ہے عالِم کی خدمت یقینًا سعادت
ہو توفیق اِس کی عطا یا الٰہی

“صدائے مدینہ” دوں روزانہ صَدقہ
ابو بکر و فاروق کا یا الٰہی

میں نیچی نگاہیں رکھوں کاش اکثر
عطا کر دے شَرم و حیا یا الٰہی

ہمیشہ کروں کاش پردے میں پردہ
تُو پیکر حیا کا بنا یا الٰہی

لباس سُنّتوں سے ہو آراستہ اور
عِمامہ ہو سر پر سجا یا الٰہی

سبھی مُشت داڑھی و گَیسو سجائیں
بنیں عاشقِ مصطفٰے یا الٰہی

ہر اِک انعام کاش! پاؤں
کرم کرپئے مصطَفٰے یا الٰہی

ہو اخلاق اچّھا ہو کردار سُتھرا
مجھے متقی تو بنا یا الٰہی

غصیلے مِزاج اور تمسخر کی خَصلت
سے عطار کو تُو بچا یا الٰہی