طوبٰی میں جو سب سے اونچی نازک سیدھی نکلی شاخ
مانگوں نعتِ نبی لکھنے کو روحِ قدس سے ایسی شاخ

مولٰی گلبن رحمت زہرا سبطین اس کی کلیاں پھول
صدّیق و فاروق و عثمان، حیدر ہر اِک اُس کی شاخ

شاخِ قامت شہ میں زلف و چشم و رخسار ولب ہیں
سنبل نرگس گل پنکڑیاں قدرت کی کیا پھولی شاخ

اپنے اِن باغوں کا صدقہ وہ رحمت کا پانی دے
جس سے نخلِ دل میں ہو پیدا پیارے تیری ولا کی شاخ

یادِ رخ میں آہیں کر کے بن میں میں رویا آئی بہار
جھومیں نسیمیں نیساں برسا کلیاں چٹکیں مہکی شاخ

ظاہر و باطن اول و آخر زیب فروغ و زینِ اصول
باغ ِ رسالت میں ہے تو ہی گل غنچہ جڑپتی شاخ

آل احمد خذ بیدی یا سَیّد حمزہ کن مددی
وقتِ خزانِ عمرِ رضا ہو برگ ِ ہدیٰ سے نہ عاری شاخ

No comments yet

طُفیلِ سرورِ عالم ﷺ ہوا سارا جہان پیدا
زمیں و آسماں پیدا مکیں پیدا مکاں پیدا

نہ ہوتا گر فروغِ نُور ِ پاک ِ رَحمت ِ عالم
نہ ہوتی خِلقت ِ آدم نہ گلزارِ جِناں پیدا

شہِ لو لاک کے باعث حبیبِ ﷺ پاک کے باعث
جنابِ حق تعالیٰ نے کیا کون و مکاں پیدا

رسول اللہ ﷺ کی خاطر کیے جن و ملک حاضر
بنایا ماہ و ا نجم کو کیا ہے بحر و بر پیدا

جمالِ حُسن میں رعنا کمالِ خُلق میں یکتا
کوئی پیدا ہوا ایسا نہ ہو وے گا یہاں پیدا

انہی کے واسطے آدم انہی کے واسطے حوا
انہی کے واسطے کافی کیے ہیں اِنس وجاں پیدا

No comments yet

طیبہ کی ہے یاد آئی ،اب اشک بہانے دو
محبوب نے آنا ہے ، راہوں کو سجانے دو

مشکل ہے اگر میرا ،طیبہ میں ابھی جانا
اۓ بادِ صبا میری آہوں کو تو جانے دو

میں تیری زیارت کے قابل تو نہیں مانا
یادوں کو شہا! اپنی خوابوں میں تو آنے دو

اَشکوں کی لڑی کوئی اب ٹوٹنے نہ پائے
آقا کے لیے مجھ کو کچھ ہار بنانے دو

جو چاہو سزا دینا ،محبوب کے دربانو !
اِک بار تو جالی کو سینے سے لگانے دو

محبوب کے قابل تو الفاظ کہاں صؔائم ؟!
اَشکوں کی زباں سے اب ،اک نعت سنانے دو

No comments yet