فاصلوں کو خدارا مٹادو رخ سے پردہ اب اپنے ہٹادو
اپنا جلوہ اسی میں دکھادو جالیوں پہ نگاہیں جمی ہیں
غوث الاعظم ہو، غوث الوریٰ ہو، نور ہو نورِصلّ علیٰ ہو
کیا بیان آپ کا مرتبہ ہو دستگیر اور مشکل کشا ہو
آج دیدار اپنا کرادو جالیوں پہ نگاہیں جمی ہیں
ہر ولی آپ کے زیرپا ہے ، ہر ادا مصطفیٰ کی ادا ہے
آپ نے دین زندہ کیا ہے ڈوبتوں کو سہارا دیا ہے
میری کشتی کنارے لگادو جالیوں پہ نگاہیں جمی ہیں
شدتِ غم سے گھبرا گیا ہوں، اب تو جینے سے تنگ آگیا ہوں
ہر طرف آپ کو ڈھونڈھتا ہوں اوراک اک سے یہ پوچھتا ہوں
کوئی پیغام ہو تو سنادو جالیوں پہ نگاہیں جمی ہیں
وجد میں آئے گا سارا عالم جب پکاریں گے یا غوث اعظم
وہ نکل آئیں گے جالیوں سے اور قدموں پہ گر جائیں گے ہم
پھر کہیں گے کہ بگڑی بنا دو جالیوں پہ نگاہیں جمی ہیں
سن رہے ہیں وہ فریاد میری خاک ہوگی نہ برباد میری
میں کہیں بھی مردوں شاہِ جیلاں روح پہنچے گی بغداد میری
مجھ کو پرواز کے پر لگادو جالیوں پہ نگاہیں جمی ہیں
فکر دیکھو خیالات دیکھو یہ عقیدت یہ جذبات دیکھو
میں ہوں کیا میری اوقات دیکھو سامنے کس کی ہے ذات دیکھو
اے ادیب اپنے سر کو جھکادو جالیوں پہ نگاہیں جمی ہیں

No comments yet

فاصلوں کو تکلّف ہے ہم سے اگر ، ہم بھی بے بس نہیں بے سہارا نہیں
خود ان ہی کو پکاریں گے ہم دور سے ، راستے میں اگر پاؤ ں تھک جائیں گے

جیسے ہی سبز گمبد نظر آئے گا ، بندگی کا قرینہ بدل جا ئے گا
سر جھکانے کی فرصت ملے گی کِسے ، خود ہی آنکھوں سے سجدے سے ٹپک جائیں گے

ہم مدینے میں تنہا نکل جائیں گے ، اور گلیوں میں قصدًا بھٹک جائیں گے
ہم وہاں جاکے واپس نہیں آئیں گے ، ڈھونڈ تے ڈھونڈتے لو گ تھک جائیں گے

نام ان کا جہاں بھی لیا جائیگا ، ذکر ان کا جہاں بھی کیا جائیگا
نور ہی نور سینوں میں بھر جائیگا ، ساری محفل میں جلوے لپک جائیں گے

اۓ مدینے کے زائر! خدا کے لیے ، داستانِ سفر مجھ کو یوں مت سنا
دل تڑپ جائیگا، بات بڑھ جائیگی ، میرے محتاط آنسوں چھلک جائیں گے

ان کی چشمِ کر م کو ہے اس کی خبر، کس مسافر کو ہے کتنا شوق ِ سفر ؟
ہم کو اقبالؔ جب بھی اجاز ت ملی ، ہم بھی آقا کے در بار تک جائیں گے

No comments yet

فلک کے نظارو ! زمین کے بہارو!
سب عیدیں مناؤ حضور آگئے ہیں

اُٹھو بے سہارو غم کے مارو
خبر یہ سناؤ! حضور آگئے ہیں

انوکھا نرالا، وہ ذیشان آیا
وہ سارے رسولوں کا سلطا ن آیا

ارے کج کلا ہو! ارے باد شاہو
نگاہیں جھکاؤ حضور آگئے ہیں

ہُوا چار سو رحمتوں کا بسیرا
اُجالا اُجالا ، سویرا سویرا
حلیمہ کو پہنچی، خبر آمنہ کی
میرے گھر میں آؤ ! حضور آگئے ہیں

ہواؤں میں جذبات ہیں مرحبا کے
فضاؤں میں نغمات صَلِّ عَلٰی کے

درودوں کے گجرے ، سلاموں کے تحفے
غلامو سجاؤ ! حضور آ گئے ہیں

سماں ہے ثناء ِ حبیب ِ خدا کا
یہ میلاد ہے سرورِ انبیاء کا
نبی کے گداؤ! سب ایک دوسرے کو
خبر یہ سناؤ ! حضور آگئے ہیں

کہاں میں ظہوؔری کہاں اُن کی باتیں
کرم ہی کرم ہیں یہ دن اور راتیں
جہاں پر بھی جاؤ! دلوں کو جگاؤ
یہی کہتے جاؤ ! حضور آگئے ہیں

No comments yet