چاند تارے ہی کیا دیکھتے رہ گئے
ان کو ارض و سماء دیکھتے رہ گئے
پڑھ کے روح الامین سورۂ والضحیٰ
صورتِ مصطفٰے دیکھتے رہ گئے
وہ امامت کی شب ،وہ صف انبیاء
مقتدی مقتدیٰ دیکھتے رہ گئے
معجزہ تھا وہ ہجرت میں ان کا سفر
دشمنانِ خدا دیکھتے رہ گئے
مرحبا شان ِ معراج ختم رسل
سب کے سب انبیاء دیکھتے رہ گئے
میں نصؔیر آج وہ ہے نعت نبی
نعت گو منہ مِرا دیکھتے رہ گئے
دل میں کسی کو اور بسایا نہ جائے گا
ذکر ِ رسولِ پاک بُھلایا نہ جائے گا
وہ خود ہی جان لیں گے ، جتایا نہ جائے گا
ہم سے تو اپنا حال سُنایا نہ جائے گا
ہم کو جز ا ملے گی محمد (ﷺ)سے عشق کی
دوزخ کے آس پاس بھی لایا نہ جائے گا
کہتے تھے ، بلال ؓ تشدد سے کفر کے
عشق ِ نبی کو دل سے نکالا نہ جائے گا
بے شک حضور شافعِ محشر ہیں منکرو !
کیا اُن کےسامنے تمہیں لایا نہ جائے گا ؟
مانے گا اُ ن کی بات خدا حشر میں نصیؔر
بِن مصطفٰے خدا کو منایا نہ جائے گا