چلو دیار ِ نبی کی جانب ،

چلو دیار ِ نبی کی جانب ، درود لب پر سجا سجا کر
بہار لوٹیں گے ہم کرم کی ، دلوں کو دامن بنا بنا کر

نہ اُ ن کے جیسا سخی ہےکوئی، نہ اُ ن کے جیسا غنی ہے کوئی
وہ بے نواؤں کو ہر جگہ سے، نوازتے ہیں بُلا بُلا کر

میں وہ نکما ہوں جسکی جھولی میں کوئی حُسنِ عمل نہیں ہے
مگر وہ احسان کر رہے ہیں خطائیں میری چھپا چھپا کر
ہے ان کو اُمت سے پیار کتنا ،کرم ہے رحمت شعار کتنا
ہمارے جرموں کو دھو رہے ہیں وہ اپنے آنسو بہا بہا کر

یہی آساسِ عمل ہے میری، اسی سے بگڑی بنی ہے میری
سمیٹتا ہوں کرم خدا کا، نبی کی نعتیں سنا سنا کر

وہ راہیں اب تک سجی ہوئی ہیں،ٍٍٍٍدلوں کا کعبہ بنی ہوئی ہیں
جہاں جہاں سے حضورﷺگذرے ہیں،نقش اپنا جما جما کر

اگر مقدر نے یاور ی کی ، اگر مدینے گیا میں خالؔد
قدم قدم خاک اس گلی کی، میں چوم لوں گا اُٹھا اُٹھا کر