حبیب خدا کا نظار اکروں میں
دل وجاں ان پر نثار ا کروں میں
میں کیوں غیر کی ٹھوکریں کھانے جاؤں ؟
تِرے در سے اپنا گزارا کروں میں
یہ اِک جان کیا ہے اگر ہوں کروڑں !
تِرے نام پر سب کو وارا کروں میں
مجھے ہاتھ آئے اگر تاجِ شاہی
تری نقشِ پا پر نثارا کروں میں
مِرا دین و ایماں فرشتے جو پوچھیں ؟
تمہاری ہی جانب اشارہ کروں میں !
خدا ایک پر ہو تو اِک پر محمد ﷺ
اگر قلب اپنا دو پارہ کروں میں
خدا خیر سے لائے وہ دن بھی نوؔری
مدینے کی گلیاں بوہارا کروں میں