جلوہ گر حضور ہو گئے

جلوہ گر حضور ہو گئے
سب اندھیرے دور ہو گئے

ارضِ مصطفٰےکی خاک کے
ذرّے اشک نور ہوگئے

اِن کی یاد میں خوشی ملی
جب غموں سے چور ہو گئے

اِ ن کے راستے میں جو ملے
رنج بھی سُرور ہو گئے

آپ کے ہوئے نہ جو قریب
وہ خدا سے دُور ہو گئے

جن میں ان کا واسطہ رہا
کام وہ ضرور ہو گئے

صدقۂ ہے ظہوری نعت کا
معاف سب قصور ہو گئے ۔