جنت میں لے کے جائے گی چاہت رسول کی

کیوں کر نہ میرے دل میں ہو اُلفت رسول کی
جنت میں لے کے جائے گی چاہت رسول کی

بگڑی بھی بنائیں گے در پر بھی بلائیں گے
گھبراؤ نہ دیوانو ! سرکار بلائیں گے

چلتا ہوں میں بھی قافلے والو! رُکو ذر ا
ملنے دو بس مجھے بھی اجازت رسول کی

کیا سبز سبز گنبد کا خوب نظارا ہے
کس قدر سوہانہ ہے کیسا کیسا پیارا

سر کار نے بلا کے مدینہ دکھا دیا
ہو گی مجھے نصیب شفاعت رسول کی
ان آنکھوں کا پردہ ہی کوئی مصرف نہیں ہے
اۓ ! سرکار تمہارا رُخ زیبا نظر آئے

یا ر ب ! دکھا دے آج کی شب جلوۂ حبیب
اِک بار تو عطا ہو زیارت رسول کی

قبر میں سرکار آئیں تو میں قدموں میں گروں
گر فرشتے بھی اُٹھائیں ان سے میں یوں کہوں

اب تو پائے ناز سے میں اۓ فرشتو! کیوں اُٹھوں
مر کے پہنچا ہوں یہاں اس دلرُبا کے واسطے

تڑپا کے ان کے قدموں میں مجھ کو گرا دے شوق
جس وقت ہو لحد میں زیارت رسول کی

حشر میں اِک نیک کام تکتے پھرتے ہیں عدو
آفتوں میں چھوڑ گئے ان کا سہارا لیکر

دامن میں ان کے لے لو پناہ آج منکرو!
مہنگی پڑے گی ورنہ عداوت رسول کی

پوچھیں گے جو دینِ ایماں نکیرین قبر میں
اُس وقت میرے لب پہ ہو مدحت رسول کی

تو ہے غلام ان کا عبیؔد رضا تیرے
محشر میں ہو گی ساتھ حمایت رسول کی