کامل ہے جو ازل سے وہ ہے کمال تیرا

کامل ہے جو ازل سے وہ ہے کمال تیرا
باقی ہے جو ابد تک وہ ہے جمال تیرا
ان کی نظر میں شوکت جچتی نہیں کسی کی
آنکھوں میں بس گیا ہے جس کے جمال تیرا
دل ہو کہ جان تجھ سے کیوں کر عزیز رکھۓ
دل ہے سو چیز تیری جاں ہے سو مال تیرا
گو حکم تیرے لاکھوں یا ں ٹالتے رہے ہیں
لیکن ٹلا نہ ہر گز دل سے خیال تیرا
گلشن کے رنگ و بو نے تیرا پتا بتا یا
غنچے کی مسکراہٹ لائی پیام تیرا