میں ہوں غمِ طیبہ میں گرفتار چناچہ

میں ہوں غمِ طیبہ میں گرفتار چناچہ
ہیں دیدہ و دل زندہ و بیدار چناچہ

غم بھی ہیں مداوا بھی ہیں غم کا میرے آنسو
رہتی ہے سدا آنکھ گہر بار چناچہ

جُز چشمِ محمد ﷺکوئی دیکھے نہ خدا کو
موسٰی کا مقدّر نہ تھا دیدار چناچہ

مخلوق میں کوئی بھی نہ تھا ان سا مکرّم
بخشش کی بندھی ان پہ ہی دستار چناچہ

تم سا تو نہ صادق ہے کوئی اور نہ امیں ہے
دشمن کو بھی کرنا پڑا اقرار چناچہ

محدود بشر تک نہ رہے ان کی بزرگی
جھک جاتے تھے تعظیم کو اشجار چناچہ

اب آپ ہی آکر مجھے دامن کی ہوا دیں
زندہ اسی حسرت میں ہے بیمار چناچہ

اِدراک سے بَالا ہے تخیّل سے پَرے ہے
محروم رسائی سے ہیں افکار چناچہ

رہتا ہے ادیب آپ کی نعتوں کے چمن میں
لکھتا ہے نئے رنگ میں ہر بار چناچہ