تم ہو شریک غم تو مجھے کوئی غم نہیں

تم ہو شریک غم تو مجھے کوئی غم نہیں
دنیا بھی میرے واسطے جنت سے کم نہیں

چاہا ہے تجھ کو تجھ پہ لٹائی ہے زندگی
تیرے علاوہ کچھ مرا دین و دھرم نہیں

وہ بد نصیب راحتِ ہستی نہ پاسکا
جس پر مرے حبیب کی چشم کرم نہیں

منزل مجھے ملے نہ ملے اس کا کیا گلہ
وہ میرے ساتھ ساتھ ہیں یہ بھی تو کم نہیں

سجدہ اسی کا نام ہے جب تم ہو سامنے
ایسی نماز کیا جو بروئے صنم نہیں

اس راستے پہ سر کو جھکانا حرام ہے
جس راستے پہ آپ کا نقشِ قسم نہیں

اۓ آنے والے اپنی جبیں کو جھا کے آ
یہ آستانِ یار ہے کوئے حرم نہیں

اہل جنوں کا اس لیے مشرب جد ا رہا
واقف نیازِ عشق سے شیخ حرم نہیں