اُس حسین ابن حیدر پہ لاکھوں سلام

اُس حسین ابن حیدر پہ لاکھوں سلام
کر لیا نوش جس نے شہادت کا جام
جس کو دھوکے سے کوفے بلایا گیا جس کو بیٹھے بٹھائے ستایا گیا
جس کے بچوں پیاسا رلایا گیا جس کی گردن پہ خنجر چلایا گیا
اس حسین ابن حیدر پہ لاکھوں سلام
جس کا جنت سے جوڑا منگایا گیا جس کو دوش نبی ﷺپہ بٹھا یا گیا
زھر بھائی کو جس کے پلایا گیا جس کو تیروں سے چھلنی کرایا گیا
اس حسین ابن حیدر پہ لاکھوں سلام
جس نے حق کربلا میں ادا کر دیا اپنے نانا کا وعدہ وفا کر دیا
سب کچھ امت کی خاطر فدا کر دیا گھر کا گھر ہی سپرد خدا کر دیا
اس حسین ابن حیدر پہ لاکھوں سلام
کر چکا وہ حبیب اپنی حجت تمام لے کے اللہ اور اپنے نانا کا نام
کوفیوں کو سنائے خدا کے کلام اور فدا ہوگیا وہ وہیں تشنہ کام
اس حسین ابن حید ر پہ لاکھوں سلام