تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
پھر کبھی تو تجھے ملا ہوتا
کاش میں سنگِ در تیرا ہوتا
تیرے قدموں کو چوُمتا ہوتا
تو چلا کرتا میری پلکوں پر
کاش میں تیرا راستہ ہوتا
ذَرّہ ہوتا میں تیری راہوں کا
تیرے تلووؔں کو چھو لیا ہوتا
تیرے مسکن کے گرد شام وسحر
بن کے منگتا میں پھر رہا ہوتا
تو کبھی تو میری خبر لیتا
تیرے کوچے میں گھر لیا ہوتا
تو جو آتا میرے جنازے پر
تیرے ہوتے میں مر گیا ہوتا
چھوڑ کر جنتیں پلٹ آتا
تو میری قبر پر کھڑا ہوتا
لڑتا پھرتا تیرے اعداء سے
تیری خاطر مر گیا ہوتا
ہوتا طاہر تیرے فقیروں میں
تیری دہلیز پر کھڑا ہوتا