الٰہی ! میں ہوں بس خطاوار تیرا مجھے بخش ! دے نام غفار تیرا مرض لادوا کی دوا کس سے چاہوں تو شافی ہے میرا ، میں بیمار تیرا کہاں جائے ، جب کہ نہ ہو کوئی تجھ بِن کسے ڈھونڈے ، جو ہو طلب گار تیرا خبر لیجیو ! میری اِس دم الٰہی کُھلے جب کہ بخشش کا بازار تیرا نہ ڈر دشمنوں سے رہا مجھ کو جب سے کہا تو نے میں ہو مدد گار تیرا الٰہی ! رہے وقت مرنے کے جاری بہ تصدیقِ دل لب پہ اقرار تیرا نہیں دونوں عالم سے کچھ مجھ کو مطلب تو مطلوب ، میں ہوں طلب گار تیرا نہ ڈر فوجِ عصیاں سے ، گرچہ بہت ہے کہ ہے رحم حق کا مدد گار تیرا |