ایسا تجھے خالق نے طرح دار بنایا
یوسف کو ترا طالب دیدار بنایا
طلعت سے زمانہ کو پراَنوار بنایا
نکہت سے گلی کوچوں کو گلزار بنایا
دیواروں کو آئینہ بناتے ہیں وہ جلوے
آئینوں کو جن جلوؤں نے دیوار بنایا
وہ جنس کیا جس نے جسے کوئی نہ پوچھے
اس نے ہی مرا تجھ کو خریدار بنایا
اے نظم رسالت کے چمکتے ہوئے مقطع
تو نے ہی اِسے مطلعِ اَنوار بنایا
کونین بنائے گئے سرکار کی خاطر
کونین کی خاطر تمہیں سرکار بنایا
کنجی تمہیں دی اپنے خزانوں کی خدا نے
محبوب کیا مالک و مختار بنایا
اللّٰہ کی رحمت ہے کہ ایسے کی یہ قسمت
عاصی کا تمہیں حامی و غمخوار بنایا
آئینۂ ذات احدی آپ ہی ٹھہرے
وہ حسن دیا ایسا طرح دار بنایا
اَنوارِ تجلی سے وہ کچھ حیرتیں چھائیں
سب آئینوں کو پشت بدیوار بنایا
عالم کے سلاطین بھکاری ہیں بھکاری
سرکار بنایا تمہیں سرکار بنایا