چلو دیارِ نبی کی جانب ،درود لب پر سجا سجا کر
بہاریں لوٹیں گے ہم کرم کی دلوں کو دامن بنا بنا کر
نہ ان کے جیسا سخی ہے کوئی، نہ ان کے جیسا غنی ہے کوئی
وہ بے نواؤں کو ہر جگہ سے نوازتے ہیں بلا بلا کر
ہے ان کو امت سے پیار کتنا !کرم ہے رحمت شعار کتنا !
ہمارے جُرموں کو دھور ہے ہیں، حضور آنسو بہا بہا کر
میں وہ نکما ہوں جس کی جھولی، میں کوئی حسنِ عمل نہیں ہے
مگر وہ احسان کر رہے ہیں ، خطائیں میری چھپا چھپا کر
یہی اساس عمل ہے میری، اسی سے بگڑی بنی ہے میری
سمیٹتا ہوں کرم خدا کا ، نبی کی نعتیں سنا سنا کر
ہماری ساری ضرورتوں پر ،کفالتوں کی نظر ہے ان کی
وہ جھولیاں بھر رہے ہیں سب کی ،کرم کے موتی لٹا لٹا کر
وہ آئینہ ہے رخ ِمحمدﷺکہ جس کا جوہر جمالِ رب ہے
میں دیکھ لیتا ہوں سارے جلوے، تصوّر ان کا جما جما کر
اگر مقدر نے یاوری کی، اگر مدینے میں گیا خاؔلد
قدم قدم خاک اُس گلی کی میں چوم لوں گا اُٹھا اُٹھا کر