میر ا دل اور میری جان مدینے والے
تجھ پر سو جان سے قرباں مدینے والے
بھر دے بھردے میرے آقا ! مِری جھولی بھر دے
اب نہ رکھ بے سر و سامان مدینے والے
تیرا در چھوڑ کر جاؤں تو کہا ں جاؤں میں؟
میرے آقا میرے سلطان مدینے والے !
پھر تمنائے زیارت نے کیا دل بے چین
پھر مدینے کا ہے ارمان مدینے والے
سبز گنبد کی فضاؤں میں بلالو مجھ کو
تیرا غافل ہے پریشان مدینے والے
لکھ دے لکھ دے میری قسمت میں مدینہ لکھ دے
ہے تِری ملک قلمدان مدینے والے
سگ ِ طیبہ مجھے سب کہہ کے پکاریں بے ؔدم
یہی رکھیں میر ی پہچان مدینے والے