کہیں نہ دیکھا زمانے بھر میں جو مدینے میں آکے دیکھا
تجلیوں کا لگا ہے میلہ جدھر نگاہیں اُٹھا کے دیکھا
وہ دیکھو! دیکھو! سنہری جالی، اِدھر سُوالی اُدھر سُوالی
قریب سے جو بھی اُن کے گزرا حضور نے مسکرا کے دیکھا
عجیب لذت ہے خودی کی عجب کشش ہے درِ نبی کی
سُر ور کیسا ہے کچھ نہ پوچھو لپٹ کے سینے لگا کے دیکھا
طواف روضےکا کر رہی ہیں یہاں وہاں اشک بار آنکھیں
ہے گونج صَلِّ عَلٰے کی ہر سو جہاں جہاں پہ بھی جا کے دیکھا
جہاں گئے اُن کا ذکر چھیڑا جہاں رہے اُن کی یاد آئی
نہ غم زمانے کے پاس آئے نبی کی نعتیں سنا کے دیکھا
ظؔہوری جا گے نصیب تیرے بس اِک نگا ہِ کرم کے صدقے
کہ بار بار اپنے در پہ تجھ کو تِرے نبی نے بلا کے دیکھا