بھردو جھولی میری یا محمد ﷺ
لوٹ کر میں نہ جاؤ ں گا خالی
تمہارے آستانے سے زمانہ کیا نہیں پاتا
کوئی بھی در سے خالی مانگنے والا نہیں جاتا
بھردو جھولی میری سرکار ِ مدینہ
بھردو جھولی میری تاجدارِ مدینہ
تم زمانے کے مختار ہو یا نبی ﷺ
بے کسوں کے مدد گار ہو یا نبی ﷺ
سب کی سنتے ہو اپنے ہو یا غیر ہوں
تم غریبوں کے غم خوار ہو یا نبی ﷺ
ہم ہیں رنج و مصیبت کے مارےہوئے
سخت مصیبت میں ہیں غم کے ہارے ہوئے
کچھ خدارا ہمیں بھیک دو
در پے ائے ہیں جھولی پھیلائے ہوئے
ہے مخالف زمانہ کدھر جائیں ہم
حالاتِ بے کس کو دکھائیں ہم
ہم تمہارے بھکاری ہیں یا مصطفیٰ
کس کے آگے بھلا ہاتھ پھیلائیں ہم
کچھ نواسوں کا صدقہ عطا ہو
در پہ آیا ہوں بن کر سوالی
حق سے پائی وہ شان کریمی
مرحبا دونوں عالم کےوالی
اس کی قسمت کا چمکا ستار
جس پہ نظر ِ کرم تم نے ڈالی
زندگی بخش دی بندگی کو
آبرو دین حق کی بچالی
وہ محمد کا پیارہ نواسہ
جس نے سجدے میں گردن کٹالی
جو ابنِ مرتضیٰ نے کیا کام خوب ہے
قربانیٔ حسین کا انجام خوب ہے
قربان ہو کہ فاطمہ زھرٰی کے چین نے
دینِ خدا کی شان بڑھائی حسین نے
بخشی ہے جس نے مذہب ِ اسلام کو حیات
جتنی عظیم حضرت شبیر کی ہے ذات
میدانِ کربلا میں شاہِ خوش خصال نے
سجدے میں سرکٹا کے محمد ﷺ کے لعل نے
حشر میں دیکھیں گے جس دم
امتی یہ کہیں گے خوشی سے
آرہے ہیں وہ دیکھو محمد ﷺ
جن کےکندھے پہ کملی ہے کالی
محشر کے روز پیشِ خدا ہوں گے جس گھڑی
ہو گی گناہ گاروں پرسش جس گھڑی ہوگی
یقینًا ہر بشر کو اپنی بخشش کی پڑی ہو گی
سبھی کہ آس اس دن کملی والے کی لگی ہوگی
کہ ایسے میں محمد ﷺکی سواری آرہی ہوگی
پکاریگا زمانہ اس گھڑی دکھ درد کے مارو
نہ گھبراؤ گناہ گارو نہ گھبراؤ گناہ گارو
عاشقِ مصطفیٰ ﷺ کی اذان میں کتنا اثر تھا
سچا یہ واقعہ ہے اذان بلال کا
ایک دن رسولِ پا ک سے لوگوں نے یوں کہا
یا مصطفٰی اذان غلط دیتے ہیں بلال
کہیے حضور اس میں آپ کا ہے کیا خیال
فرمایا مصطفیٰ نےیہ سچ ہے تو دیکھیے
وقتِ سحر کی آج اذان کوئی اور دے
حضرت بلال نے جو اذان ِ سحر نہ دی
قدرت خدا کی دیکھو نہ مطلق سحر ہوئی
آئے نبی کے پاس کچھ اصحاب ِ با صفا
کی عرض مصطفٰی سے یا شاہِ انبیاء
ہے کیا سبب سحر نہ ہوئی آج
جبریل لے آئے پیغام ِ کبریا
پہلے تو مصطفیٰ کو ادب سے کیا سلام
بعد از سلام ان کو خدا کا دیا پیام
یوں جبریل نے کہا خیر الانام سے
اللہ کو ہے پیار تمہارے غلام سے
فرما رہا ہے آپ سے رب ذوالجلا
ہوگی نہ صبح دیں گے نہ جب تک اذان بلال
عاشقِ مصطفیٰ میں اللہ اللہ کتنا اثر تھا
عرش والے بھی سنتے تھے جس کو
کیا اذان تھی اذان ِ بلالی
کاش ! پرنم بھی آئے مدینے
جیتے جی ہو بلاوا کسی دن
حال ِ غم مصطفٰی کو سناؤں
تھام کر ان کے روضے کی جالی