تری عنایات پر خدایا نگاہ سب کی لگی ہوئی ہے
تری عنایات کی بدولت سبھی کی بگڑی بنی ہوئی ہے
تو آسمان و زمیں کا رب ہے ، سبھی کو مولا تری طلب ہے
تری غلامی ہی تیرے بندوں کو دوجہانوں کی خسروی ہے
تو حی و قیوم ہے الٰہی ہے چار سو تیری بادشاہی
تمام عالم ہے تیرا یا رب تو سارے عالم کی روشنی ہے
جو تیری قدرت کے ہیں مظاہر قدم قدم پر ہیں آشکارا
ترے کرشموں کی دھوم یار ب زمانے بھر میں مچی ہوئی ہے
تری ہی تسبیح میں مگن ہیں ہے ذکر تیرا ہر ایک لب پر
ہے کو بہ کو کوئلوں کی “کو کو” چمن میں بلبل چہک رہی ہے
تری ثناء کون کر سکے گا قدم یہاں کون دھر سکے گا
مگر جسے بھی ہے تو نے چاہا اسے یہ توفیق بخش دی ہے
یونہی رہے اس پہ چشمِ رحمت قلم رہے اس کا وقفِ مدحت
کہ تیرا یامین تو ہمیشہ ترے کرم ہی کا مکتجی ہے