زائرو پاس ِ ادب رکھو ہوس جانے دو

زائرو پاس ِ ادب رکھو ہوس جانے دو
آنکھیں اندھی ہوئی ہیں ان کو ترس جانے دو

سوکھی جاتی ہے امیدِ غربا کی کھیتی
بوندیاں لکۂ رحمت کی برس جانے دو

پلٹی آتی ہے ابھی وجد میں جانِ شیریں
نغمۂ قُم کا ذرا کانوں میں رس جانے دو

ہم بھی چلتے ہیں ذرا قافلے والو! ٹھرو
گھڑیاں توشۂ امید کی کس جانے دو

دید گل اور بھی کرتی ہے قیامت دل پر
ہمصفیر و ہمیں پھر سوئے قفس جانے دو

آتِش دِل بھی تو بھڑکا ؤ ادب داں نالو
کون کہتا ہے کہ تم ضبطِ نفس جانے دو

یوں تنِ زار کے درپے ہوئے دل کے شعلو
شیوۂ خانہ براندازی ِ خس جانے دو

اے رضا آہ کہ یوں سہل کٹیں جرم کے سال
دو گھڑی کی بھی عبادت تو برس جانے دو


Warning: Use of undefined constant php - assumed 'php' (this will throw an Error in a future version of PHP) in /home/kalamdb/public_html/wp-content/themes/bulletin/urdu-single.php on line 46