اللہ اللہ اللہ اللہ
قلب کو اس کی روئیت کی ہے آرزو
جس کا جلوہ ہے عالم میں ہر چار سو
بلکہ خود نفس میں ہے وہ سُبحٰنہٗ
اللہ اللہ اللہ اللہ
عرش و فرش و زمان و جہت اے خدا
جس طرف دیکھتا ہوں ہے جلوہ تیرا
ذرّے ذرّے کی آنکھوں میں تو ہی ضیاء
قطرے قطرے کی تو ہی تو ہے آبرو
اللہ اللہ اللہ اللہ
تو کسی جا نہیں اور ہر جا ہے تو
تو منزّہ مکاں سے مبّرہ زسو
علم وقدرت سے ہر جا ہے تو کوُبکوُ
تیرے جلوے ہیں ہر ہر جگہ اے عفو
اللہ اللہ اللہ اللہ
سارے عالم کو ہے تیری ہی جستجو
جن وانس و ملک کو تری آرزو
یاد میں تیری ہر ایک ہے سُو بسو
بن میں وحشی لگاتے ہیں ضرباتِ ہُو
اللہ اللہ اللہ اللہ
نغمہ سنجانِ گلشن میں چرچا ترا
گیت تیرے ہی گاتے ہیں وہ خوش گلو
کوئی کہتا ہے حق کوئی کہتا ہے ھو
اور سب کہتے ہیں لا شریک لہٗ
اللہ اللہ اللہ اللہ
بُلبلِ خوش نوا طوطیٔ خوش گلو
زمزمہ خواں ہیں گاتے ہیں نغمات ھو
قمریٔ خوش لقا بولی حق سِرَّ ہٗ
فاختہ خوش ادا نے کہا دوست تو
اللہ اللہ اللہ اللہ
عفو فرما خطائیں مری اے عفو
شوق و توفیق نیکی کا دے مجھ کو تو
جاری دل کر کہ ہر دم رہے ذکر ہو
عادتِ بد بدل اور کر نیک خو
اللہ اللہ اللہ اللہ
خوابِ نوری میں آئیں جو نورِ خدا
بقعۂ نور ہو اپنا ظلمت کدا
جگمگا اٹھے دل چہرہ ہو پُر ضیاء
نوریوں کی طرح شغل ہو ذکر ہوٗ
اللہ اللہ اللہ اللہ