اسیروں کے مشکل کشا غوث اعظم
فقیروں کے حاجت روا غوثِ اعظم
مریدوں کو خطرہ نہیں بحرِ غم سے
کہ بیڑے کے ہیں نا خدا غوث اعظم
بھنور میں پھنسا ہے ہمارا سفینہ
بچا غوث اعظم بچا غوث اعظم
جسے خلق کہتی ہے پیار خدا کا
اسی کا ہے تُو لاڈلا غوث اعظم
مری مشکلوں کو بھی آسان کردو
کہ ہو آپ مشکل کشا غوث اعظم
سروں پر جسے لیتے ہیں تاج والے
تمہارا قدم ہے وہ یا غوث اعظم
وہاں سر جھکاتے ہیں سب اونچے اونچے
جہاں ہے ترا نقش پا غوث اعظم
کہے کس سے جاکر حسن اپنے دل کی
سُنے کون تیرے سوا غوث اعظم