اۓ مدینے کے تاجدار تجھے اہل ایمان سلام کہتے ہیں
تیرے عشاق تیرے دیوانے، جانِ جاناں سلام کہتے ہیں
تیری فرقت میں بے قرار ہیں جو ہجر طیبہ سے دل فگار ہیں
وہ طلب گارِ دیدار رو رو کر اے میری جان سلام کہتے ہیں
جن کو دُنیا کے غم ستاتے ہیں ٹھوکریں دربدر جو کھاتے ہیں
غم نصیبوں کے چارہ گر تم کو وہ پریشان سلام کہتے ہیں
عشق سرور میں جو تڑپتے ہیں حاضری کے لیے مچلتے ہیں
اذن طیبہ کی آس میں آقا وہ پُر ارمان سلام کہتے ہیں
تیرے روضے کی جالیوں کے قریں ساری دنیا سے میرے سردردیں
کتنے خوش بخت روز آ آکر تیرے مہمان سلام کہتے ہیں
آ رزوۓ حرم ہے سینے میں اب تو بلوائیے مدینے میں
تجھ سے تجھ ہی کو مانگتے ہیں جو وہ مسلمان سلام کہتے ہیں
آپ عطار کیوں پریشاں ہیں عاصیوں پر بھی وہ مہرباں ہیں
وہ کرم خاص ان پر کرتے ہیں جو مسلمان سلام کہتے ہیں