قدم آگے بڑھا زینہ بہ زینہ
تجھے مل جائے گا اِک دن مدینہ
نگاہوں میں خطاؤں کا تصور
جبیں پر ہے ندامت کا پسینہ
مِرا دل مسکنِ عشق نبی ہے
نہ ڈوبے گا کبھی میرا سفینہ
تمہارا ذکر ہے محفل بہ محفل
تمہاری یاد ہے سینہ بہ سینہ
بفیض اِذۡن سرکار ِ دو عالم
مجھے آجائے جینے کا قرینہ
محمد مصطفٰےتشریف لائے
مہینوں میں ہے افضل یہ مہینہ
جو لوگ اخؔتر بصیرت کھو چکے ہیں
اُنہیں درکار ہے خاک مدینہ