اِک بار مدینے میں ہو جائے میرا جانا
پھر اور نہ کچھ مانگے سر کا ر کا دیوانہ
پل پل میرا دِل تڑپے دن رات کرے زاری
کب آؤں مدینے میں ؟ کب آئے میری باری ؟
کب جا کے میں دیکھوں گا دربار وہ شاہانہ ؟
اِس آس پہ جیتا ہوں اِک روز بلائیں گے
اور گنبد خضرآء کا دیدار کرائیں گے
پھر پیش کروں گا میں اشکوں بھرا نذرانہ
بے چین نگاہوں کو دیدار عطاکر دو
د امن مِرا خوشیوں سے یا شاہِ امم! بھر دو
آباد خدا رکھے آقا ! تیرا میخانہ
اِتنی سی تمنا ہے ،ہو جائے اگر پوری
جا دیکھوں مدینہ میں، ہو جائے یہ منظور ی
بِن دید کیے شاہا مرجائے نہ دیوانہ