اُس حسین ابن حیدر پہ لاکھوں سلام
کر لیا نوش جس نے شہادت کا جام
جس کو دھوکے سے کوفے بلایا گیا جس کو بیٹھے بٹھائے ستایا گیا
جس کے بچوں پیاسا رلایا گیا جس کی گردن پہ خنجر چلایا گیا
اس حسین ابن حیدر پہ لاکھوں سلام
جس کا جنت سے جوڑا منگایا گیا جس کو دوش نبی ﷺپہ بٹھا یا گیا
زھر بھائی کو جس کے پلایا گیا جس کو تیروں سے چھلنی کرایا گیا
اس حسین ابن حیدر پہ لاکھوں سلام
جس نے حق کربلا میں ادا کر دیا اپنے نانا کا وعدہ وفا کر دیا
سب کچھ امت کی خاطر فدا کر دیا گھر کا گھر ہی سپرد خدا کر دیا
اس حسین ابن حیدر پہ لاکھوں سلام
کر چکا وہ حبیب اپنی حجت تمام لے کے اللہ اور اپنے نانا کا نام
کوفیوں کو سنائے خدا کے کلام اور فدا ہوگیا وہ وہیں تشنہ کام
اس حسین ابن حید ر پہ لاکھوں سلام
عطا کر دو مجھے عشق ِ بلالی یا رسول اللہ ﷺ!
نہ جاؤں آپ کے در سے میں خالی یا رسول اللہ ﷺ
ملی عظمت اسے دنیا میں عقبیٰ میں ملی جنت
نگاہِ لطف ہے جس پر بھی ڈالی یا رسول اللہ ﷺ
گنا ہ گاروں پہ سایہ بن کے چھا جائے گی محشر مییں
جو دوشِ پاک پر چادر ہے کالی یا رسول اللہﷺ
میری جھولی کو بھی اب علم کی خیرات سے بھردو
سوالی ہوں، سوالی ہوں ،سوالی یا رسو ل اللہ ﷺ
قضا آنے سے پہلے ایک دن طیبہ نگر آکر
میں دیکھوں آپ کے روضے کی جالی یا رسول اللہﷺ!
کسی صورت نہ گھر سے جب اندھیرا ہوسکا رخصت
تمہارے نام کی محفل سجالی یا رسول اللہﷺ
یقیں ہے اب کرم اللہ کا ہو جا ئے گا مجھ پر
محبت آپ کی دل میں بسالی یا رسول اللہﷺ
سلیقہ نعت گوئی کا مجھے بھی ہو عطا آقا !
حبیب ِبے نو ا بھی ہے سُوالی یا رسول اللہ!