مدینے کے زائر سلام اُن سے کہنا
تڑپتے ہیں تیرے غلام اُن سے کہنا
ہو جب سامنے سبز گُنبد تمہارے
نگاہِ عقیدت سے دامن پسارے
ہے حاضر تمہارا غلام اُن سے کہنا
مدینے کے زائر سلام اُن سے کہنا
بڑی چاہتوں سے ہے اِس در کو پایا
پڑا ہی رہوں دَرنہ چھوٹے تمہارا
نہ جاؤں گا اب تشنہ کام اُن سے کہنا
مدینے کے زائر سلام اُن سے کہنا
پھریں کب تلک در بدر بے ٹھکانے
کِسے جائیں ہم اپنے دل کی سنانے
تمہی تو بناتے ہو کام اُن سے کہنا
مدینے کے زائر سلام اُن سے کہنا
اِسی آرزو میں گزرتے رہے دِن
کہ پہنچیں دیارِ نبی ہم بھی لیکن
نہیں ہے کوئی انتظام اُن سے کہنا
مدینے کے زائر سلام اُن سے کہنا
گما اس طرح شاہا اپنی ولا میں
خُمارِ محبت ہو ہر اک ادا میں
یونہی ہو بسر صبح و شام اُن سے کہنا
مدینے کے زائر سلام اُن سے کہنا
شریعت پہ اُٹھے میرا جو قدم ہو
وظیفہ تیرے نام کا دم بدم ہو
یہ ہو عمر یونہی تمام اُن سے کہنا
مدینے کے زائر سلام اُن سے کہنا
دِکھا دو انس کو وہ دلکش نظارے
ترستے ہیں جن کو مسلمان سارے
یہ باتیں بصد احترام اُن سے کہنا
مدینے کے زائر سلام اُن سے کہنا