بغداد کے والی سے یونہی پیار کریں گے
ہم ان کے ہیں ان سے یہی اقرار کریں گے
تھاما ہے جو دامن شہہِ جیلان کا ہم نے
پھر کرلو یقین بیڑا وہی پار کریں گے
ہم کو جو ملا ہے وہ ملا غوث کا صدقہ
ہم دار پہ چڑھ کے بھی یہ اظہار کریں گے
کیا کفر ہے کیا شرک ہمیں اس سے غرض کیا
ہم غوث کے ہیں غوث کا پرچار کریں گے
ان کا ہے کرم سب پہ شکیل اپنا یقیں ہے
وہ لوگ ہیں بدبخت جو انکار کریں گے