• Slide 1
  • Slide 2
ان کا در چومنے کا صلہ مل گیا
سر اٹھایا تو مجھ کو خدا مل گیا
 
عاصیوں کو بڑا رتبہ مل گیا
حشر میں دامن مصطفی مل گیا
 
ان کھجوروں کے جھر مٹ میں کیا مل گیا
باغ خلد بریں کا پتہ مل گیا
 
خود تھپیڑوں نے آکر سہارا دیا
کملی والے سا جب نا خدا مل گیا
 
جس کو طیبہ کی ٹھندی ہوا مل گئی
بس اسے زندگی کا مزہ مل گیا
 
اٹھتے ہی پردہ میم معراج میں
نور ہی نور کا سلسلہ مل گیا
 
کچھ نہ پوچھو کہ میں کیسے بے کل ہوا
مجھ کو کملی میں راز خدا مل گیا