یہ قول سچ ہے حبیب داور، درود تم پر سلام تم پر
تمہارا کوئی نہیں ہے ہمسر ، درود تم پر سلام تم پر
ہم عاصیوں کا سہارا تم ہو ، کہ جس دل سے پکارا تم ہو
ہو رہنما تم، تمہیں ہو رہبر، درود تم پر سلام تم پر
تمہارا رتبہ ہے اونچا سب سے ، کہ تم ہو اعلیٰ و بالا سب سے
ہو چاند تم تو صحابہ اختر ، درود تم پر سلام تم پر
ہو دھوپ محشر میں تیز جس دن، تپش سے سب کے بدن جلے ہوں
عطا ہو رحمت کی ہم کو چادر، درود تم پر سلام تم پر
نزولِ رحمت تمہارے دم سے ، حصولِ برکت تمہاری نسبت
رسولِ اکرم ﷺحضورِ انورﷺ، درود تم پر سلام تم پر
شعورِ جیون تمہی نے بخشا، تمہی نے رستا دکھایا سیدھا
تمہی ہو بھٹکے ہوؤں کے رہبر، درود تم پر سلام تم پر
قلوبِ عالم میں بستے تم ہو، کہ روحِ دنیا میں رہتے تم ہو
تمہارا چرچا رہے گاگھرگھر، درود تم پر سلام تم پر
وہ حجرِ اسود، وہ آبِ زم زم، وہ غار و پتھر ، ستون و منبر
تمہاری نسبت ملے ہیں گوہر ، درود تم پر سلام تم پر
ہے ہجرِ طیبہ میں آنکھ پُرنم ، مجھے بھی خوشیوں بھرا دو جیون
غموں کی اوڑھے ہوں سر پر چادر، درود تم پر سلام تم پر
جو جسم و جاں میں ہیں زخم آئے دکھاؤں کیسے، بتاؤں کیسے
ہو چارہ گر تم مسیحا اکبر، درود تم پر سلام تم پر
کہانی غم کی تمہیں سناؤں ، فسانہ دکھ کا کہوں گا تم سے
ہو تم ہی پُرسانِ حالِ مضطر، دورد تم پر سلام تم پر
طلب ہے ہم کو کرم کی آقاﷺ، ہمیں ہے رحمت کا آسرا بھی
پڑے ہیں دکھ کے سروں پہ پتھر، درود تم پر سلام تم پر
جدائی کا بھی عجب مزا ہے مگر دو اذنِ سفر خدارا
کہ رکھو مرہم کو زخمِ دل پر، درود تم پر سلام تم پر
نظر کو میری دکھا دو جلوہ کہ دل کو مرے قرار آئے
صدائیں دیتا ہے دل یہ مضطر ، درود تم پر سلام تم پر
جبینِ خورشید و ماہ و انجم جھکی ہے سب کی تمہارے در پر
فرشتے تم سے نہیں ہیں بہتر، درود تم پر سلام تم پر
ہیں صبحیں شاعر بہاروں جیسی، سہانی جس کی ہیں ساری شامیں
حسیں وہاں کا دکھا دو منظر، درود تم پر سلام تم پر