دُخترِ ختمِ الرسل جانِ پیمبر فاطمہ
اے وقارِ بُو ترابی، شانِ حیدر فاطمہ
رُوح کی تشنہ لبی کو آب کوثر ، فاطمہ
سجدہ گاہِ اہلِ ایماں، آپ کا در فاطمہ
لُٹ رہا تھا کربلا میں آپ کا گھر، فاطمہ
آپ نے دیکھا ہے محشر، قبلِ محشر، فاطمہ
آپ کی نسبت ہوئی ہم کو میسّر ، فاطمہ
آپ کی مدحت ہوئی اپنا مقدر، فاطمہ
ضبط کے خُو گر علی تھے ، صبر کے خُوگر حسین
آپ کی ہستی میں ہیں دونوں ہی جوہر ، فاطمہ
ذی حسب، اعلیٰ نسب، زہرہ لقب، ذوالاحترام
سب سے اعلیٰ سب سے افضل، سب سے بہتر فاطمہ
خم شہنشاہانِ عالم کی جبیں ہے دیکھ کر
آپ کا نقشِ کفِ پائے مطہّر ، فاطمہ
بندگی کیا، دین کیا، ایمان کیا ، اِسلام کیا
مصطفٰے ، شیرِ خدا ، شبّیر و شبّر فاطمہ
سر فروشی کا سبق دے ، صبر دے ، ایثار دے
اب کہاں ایسی کوئی آغوشِ مادر، فاطمہ
عرش ہِل جاتا اگر فریاد کو اُٹھتے وہ ہاتھ
آپ نے رکھا اُنہیں چکّی کا خُوگر، فاطمہ
مصطفٰے کے اور آل ِ مصطفٰے کے ہیں غلام
اپنے دامن میں چھپالیں یہ سمجھ کر، فاطمہ
خاتمہ بالخیر ہو عشقِ نبی میں جب ادیب
ڈال دیں رحمت کی اِس مجرم پہ چادر فاطمہ