ہو کرم سرکار اب تو ہو گئے ہیں غم بیشمار
جان و دل تم پر فیدا اۓ دہ جہاں کے تاجدار
میں اکیلا اور مسائل زندگی کے بیشمار
آپ ہی کچھ کیجیے نہ اے ٔ شاہ ِ عالی وقار
یاد عطا ہے طواف ِ خانہ ٔ کعبہ مجھے
اور لپٹنا ملتزم سے والہانہ بار بار
سنگ ِ اسود چوم کر ملتا مجھے کیف و سُرور
چین پاتا دیکھ کر دل مستجاب و متجار
گمبد ِ خضریٰ کے جلوے اور وہ افطاریاں
یاد آتیں ہیں رمضان ِ طیبہ کی بہار
یا رسول اللہ ﷺ سن لیجیے میری فریاد کو
کون ہے جو کہ سنے تیرے سوا میری پکار
غم زدہ یوں نہ ہوا ہوتا عبید قادری
اس برس بھی دیکھتا گر سبز گمبد کی بھار